Friday, December 15, 2017

China and Gold as economic Power

               سونا اور چین بحیثیت اقتصادی طاقت         

چند برسوں یا عشروں تک ذر مبادلہ کا معیار امریکی ڈالر کے بجائے سونا ہو گا۔ بین الاقوامی منڈی میں سونا بحیثیت زر مبادلہ دراصل امریکہ کی بین الاقوامی معیشت پر اجارہ داری کی موت ہو گی کیونکہ موجودہ حالت میں امریکی ڈالر کی بین الاقوامی منڈی میں طلب امریکہ کے ذر مبادلہ کے ذخائر کی ایک بڑی وجہ ہے۔ روس کا سب سے بڑا سبربیک ۲۰۱۸ میں چین کو ۱۰ سے ۱۵ ٹن سونا فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے اور یہ سلسلہ ۲۰۱۴ سے جاری ہے واضح رہے کہ چینی کرنسی ین اور روسی روبل سو فیصد سونے کے ذخیرہ سے منسلک ہیں۔
چین شنگھائی تعاون کی تنظیم (جس کے اس وقت آٹھ رکن ممالک ہیں اور مستقبل میں بڑھ بھی سکتے ہیں جن میں ہندوستان اور پاکستان بھی شامل ہیں) بریکس اور دیگری اقتصادی تنظیموں کی بلاواسطہ اور بالواسطہ معاونت سے بین الاقوامی تجارتی منڈی پر اپنی دھوک بٹھانے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری جیسے بڑے منصوبے کی تکمیل کے بعد چین کی خطے میں اقتصادی برتری کے ساتھ ساتھ سیاسی اور فوجی مداخلت بھی بڑھ جائے گی۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں پہلے ہی وسط ایشیائی ممالک شامل ہیں اور آئندہ چند برسوں میں عرب ممالک بھی چین کی طرف جھکنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ ایران پہلے ہی ترقیاتی، اقتصادی اور دفاعی معائدوں میں چین سے منسلک ہے اور امریکی پابندیاں اس تعلق کو مزید تقویت دینے کی کڑی ثابت ہو سکتی ہیں۔
  • چین کی سب سے بڑی کامیابی یہ رہی کہ آزادی کے بعد چین میں سیاسی استحکام رہا اور چینی سیاست آمرانہ رویوں سے بالکل نہیں کترائی، بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کا مسئلہ الگ سے دبایا جاتا رہا اور علیحدگی پسند عناصر کو بزور قوت مٹایا جاتا رہا، یک جماعتی سیاسی نظام ہونے کے ساتھ ساتھ چین مختلف معاشی اور سیاسی نظریات کا ملغوبہ رہا ہے اور ابھی تک ہے۔ اسی دوران چین نے انسانی ذرائع کا بھر پور استعمال کیا اور ساتھ ساتھ آبادی کا تناسب بھی ملکی وسائل اور ضروریات کے عین مطابق ترتیب دیا۔ سیاسی جمود تو اپنی جگہ لیکن چین نے معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ عسکری سطح پر بھی بھر پور ترقی کی اور جدید ٹیکنالوجی میں بھی یورپ اور امریکہ کے مدمقابل رہا۔
چین کی اس وقت بظاہر عسکری سطح پر انڈیا کے علاوہ کسی سے جنگ نہیں ہے البتہ چین اقتصادی طور پر پورے مغرب سے پنگا لے رہا ہے یورپی یونین گرچہ چین کے فی الحال کے اقدامات سےاتنی متاثر نہیں ہیں مگر مستقبل میں اس پر بھی اثر پڑ سکتا ہے جبکہ افریکی ممالک کے اقتصادی اتحاد بھی زیادہ متاثر نظر نہیں آ رہے ہیں لیکن مستقبل قریب میں ان کو بھی بڑے فیصلے لینے پڑ سکتے ہیں۔ فی الحال جن ممالک یا جغرافیائی وحدتوں میں چین اپنے پاوں چادر سمیت پھیلا رہا ہے ان کی کل آبادی ساڑھے چار ارب سے زائد بنتی ہے یعنی دنیا کی ستر فیصد آبادی جو کہ انسانی ذرائع کے ساتھ ساتھ قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں۔ یوں اب امریکہ اور چین براہ راست ٹکر میں ہیں بلکہ یوں کہا جائے کہ چین دو ہاتھ آگے ہے تو بے جا نہیں ہو گا۔
امریکی ڈالر فی الحال بین الاقوامی طلب و رسد پر کھڑا ہے بین الاقومی طلب میں اس کی گراوٹ کا مطلب ڈالر کی قدر میں کمی ہے جبکہ مستقبل قریب میں امریکہ کی سیاسی صورتحال کچھ مزید خراب ہوتی نظر آ رہی ہے ان حالات میں امریکن حکمت عملی ساز کیا کریں گے.فی الحال کچھ کہا نہیں جا سکتا تاہم چین کی حکمت عملی کم از کم امریکہ کو ایشیائ سے بے دخل کر دے گی۔

2 comments:

Sultan Mehmood Chaudhry's Close Friend Arrested

پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر کے صدر بیریسٹر سلطان محمود چوہدری کے دوستوں کی گرفتاری اور سلطان محمود چوہدری کے فرار ہونے کی کہانی اس وقت سو...

Popular Posts